نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹس دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔

عید الاضحی پر سنت ابراہیمی ؑ پر عمل کرتے ہوئے گائے، بھیڑ، بکرے، اونٹ اور دنبے کی قربانی کی جاتی ہے۔

عید کے موقع پر ہمیں اپنی صحت کا بھی خیال رکھنا چاہیے، اور ضرورت سے زیادہ گوشت کھانے سے جتناب کرنا چاہیے۔ کہ ڈاکٹرز اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔ 
anch The prices of rams, sheep and goats have risen this year, putting an extra financial burden on the people who give Qurbani. (Image:DC)
The prices of rams, sheep and goats have risen this year, putting an extra financial burden on the people who give Qurbani. (Image:DC)
Sheep
 
Some of the animals that were exported to Oman
صحت مند رہنے کے لئے ڈاکٹروں کے مشوروں پرعمل کیجئے۔
 
’’عید الاضحی پر سنت ابراہیمی ؑ پر عمل کرتے ہوئے گائے، بھیڑ، بکرے، اونٹ اور دنبے کی قربانی کی جاتی ہے۔ ہر گھر میں مختلف طرح کے گوشت کے پکوان پکائے جاتے ہیں۔گوشت جسم کو توانائی بخشتا ہے لیکن اس کا زیادہ استعمال صحت کے لیے مضرصحت بھی ہوتا ہے پس عید پر گوشت اعتدال کی ساتھ کھائیں ورنہ زیادہ گوشت کھانا آپ کو بیمار کر سکتا ہے۔ غذائی ماہرین ایک دن میں 250 گرام سے زیاد سرخ گوشت کھانے کا مشورہ نہیں دیتے۔ ان کے مطابق گوشت سلاد ‘دہی اور لیموں وغیرہ کے ساتھ کھایا جائے۔ اس طرح غذا میں توازن قائم رہتا ہے۔گوشت کو اچھی طرح دھو کر اور اچھی طرح سے پکا کر کھانا چاہیے۔ زیادہ مصالحے عام حالات میں بھی نقصان دہ ہوتے ہیں لیکن جب گوشت زیادہ مقدار میں کھائے جانے کا امکان ہوتا ہے تو ان کا نقصان بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے گوشت مصالحے دار نہ پکائیں اور نہ کھائیں۔ عید کے موقع پر بہت سے لوگ بکرے اور گائے کے گوشت سے بنی مرچ مصالحے دار کڑاہی‘ تکے اور کباب ہضم کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمارا نظام انہضام اتنا مضبوط نہیں ہوتا۔ اور اگر مضبوط ہو بھی تو گوشت سے صحت کے دیگر مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ گوشت کے زیادہ استعمال سے پیٹ کی بیماریوں کے علاوہ یورک ایسڈ اور جوڑوں کے درد کا مسئلہ بھی ہو سکتا ہے‘‘۔


’’عید الاضحی کے موقع پر تیزابیت پیدا کرنے والے مشروبات کے بجائے سبز چائے کا استعمال صحت کیلئے مفید ہے۔ سبز چائے کھانا ہضم کرنے میں معاون ہوتی ہے۔ قربانی کے گوشت کو جلدی جلدی نہیں کھانا چاہیے ایسا نہ ہو کہ آپ اسے اچھی طرح چبائے بغیر ہڑپ کر جائیں۔ اس سے معدے پر دباؤ پڑتا ہے اس کے علاوہ لوگ جلدی میں گوشت کھانے گلے میں ہڈی پھنسا بیٹھتے ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ گلے میں ہڈی پھنسنے یا ہڈی سے گلہ زخمی ہونے کے کئی واقعات عید کے موقعے پر پیش آتے ہیں۔ احتیاط علاج سے بہتر اور ضروری ہے۔کسی بھی معاملے میں وقت کی پابندی نہ کرنا ہماری طرز معاشرت کی بڑی خامیوں سے ایک ہے ‘تاہم کھانے کے معاملے میں وقت کی پابندی نہ کرنے کی عادت صحت کو بہت نقصان پہنچاتی ہے۔

تہواروں کے موقع پر بے قاعدگی برتنے کی یہ عادت عروج پر ہوتی ہے جبکہ عیدالاضحی پر بطور خاص کھانا وقت پر کھا لینا چاہئے کیونکہ گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے۔ وقت بے وقت کھانے سے نظام ہضم بگڑ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں بیماری نزدیک آسکتی ہے۔صرف گوشت نہیں کھانا چاہیے، اس کے ساتھ پھل اور سبزیاں بھی لیں۔ عید الاضحی کے موقع پر گوشت خوری سے ہاتھ روکنا تو دشوار ہے ‘ تو پھر سب کھائیں مگر کم مقدار میں تاکہ عید بھر پور طریقے سے منا سکیں۔ صحت مند اشیا کھائیں اور صحت مند نظر آئیں۔عید قرباں اور گوشت خوری لازم و ملزوم ہیں لیکن گوشت کی بسیار خوری سے پرہیز کے علاوہ چند حفاظتی تدابیر آپ کی صحت کے لیے مفید ہیں‘‘۔
 
ڈاکٹرز نے مزید کہا کہ ’’عید قرباں ایک ایسا تہوار ہے جس میں صحت مند افراد کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی اوسط مقدار سے زیادہ گوشت استعمال کر لیتے ہیں جو کسی عارضے میں مبتلا ہوں۔ گوکہ گوشت عید الاضحی کا تحفہ ہے مگر ہر وہ شے جو اعتدال سے تجاوز کر جائے، نقصان پہنچاتی ہے۔ ایسے میں خاتون خانہ پر بہت ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ گھر کے تمام افراد کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ قربانی کے گوشت میں قدرتی طور پر چکنائی موجود ہوتی ہے، لہٰذا تیل اور مصالحوں کی مقدار زیادہ رکھنے کی قطعاً ضرورت ہوتی ہی نہیں۔ سرخ مرچوں کے بجائے ہری مرچیں بہتر ہوتی ہیں۔ ہاضمے دار اور معدے پر بوجھ نہ بننے والے مصالحوں کو زیادہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔گوشت کو پانی سے اتنا دھوئیں کہ اس میں خون باقی نہ رہے۔ خون میں جراثیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس سے پیٹ کی کئی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ عید قرباں پر باربی کیو کا بھی اہتمام ہوتا جاتا ہے، لیکن ہر کوئی درست طور پر اسے نہیں کرپاتا۔ کچا گوشت خطرناک اور نقصان دہ ہوتا ہے۔

اس میں جراثیم رہ جاتے ہیں۔ باربی کیو میں گوشت کو مناسب حدت ملنی چاہیے تاکہ وہ مکمل گل جائے۔ اگر گوشت میں دہی اور کچا پپیتا لگا کر اچھی طرح میرینیٹ کیا جائے، تو وہ لذیذ ہونے کے ساتھ صحیح طرح گل بھی جاتا ہے۔اس عید پر دعوتوںاور خود گھروں پر بھی گوشت کے پکوانوں پر اس قدر زور ہوتا ہے کہ لوگ سبزی پھل کھانا بھول جاتے ہیں۔ اس لیے خاتون خانہ کو چاہیے کہ وہ پھلوں اور سبزیوں کا ملا جلا سلاد لیمن جوس یا اورنج جوس وغیرہ دسترخوان پر نہ صرف رکھیں، بلکہ کھانے کے لیے بھی اصرار کریں۔یاد رکھیں، تین ہفتوں سے زائد عرصے کے لیے فریز کیا جانے والا گوشت صحت کے لیے مضر ہو سکتا ہے۔ گوشت بروقت استعمال کر لیں اور اگر ضرورت سے زیادہ ہے تو ضرورت مندوں میں تقسیم کر دیں تاکہ ضائع نہ ہو‘‘۔ 
 
اس بارے میں ڈاکٹرز نے کہا کہ
’’قربانی کا گوشت عید الاضحی کا تحفہ ہے۔ سنت ابراہیمیؑ کی پیروی میں اللہ کے حکم پر قربانی کی جاتی ہے۔ عید الاضحی کے دنوں میں ہر امیر غریب کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ قر بانی کا گوشت سیر ہو کر کھائے۔ امیروں کے فریج اورڈیپ فریزرقربانی کے گوشت سے اوپر سے نیچے تک بھر جاتے ہیں جبکہ غریب گوشت کے لیے ترستے ہیں اور گوشت حاصل کرنے کے لیے گھر گھر دستک دیتے ہیں۔ عیدکے دنوں میں ڈاکٹروں کے پاس مریضوں کا بھی رش ہوتا ہے۔ زیادہ تر مریض زیادہ گوشت کھانے کی وجہ سے بد ہضمی، تیزابیت، معدے میں جلن، پیٹ میں اپھارہ، قبض یا ڈائریاکا شکار ہو کر ڈاکٹروں کے پاس آتے ہیں ۔ پچھلے وقتوں میں قربانی ہونے کے ساتھ ہی گھروں میں کلیجی پکائی جاتی تھی۔ رشتہ داروں اور دوستوں کو اس کو کھانے کے لیے بلایا جاتا تھا۔ قربانی کی کلیجی بہت لذیذ ہوتی ہے مگر اس کو کھاتے وقت احتیاط لازم ہے۔ ایک تو کلیجی بڑے اچھے طریقے سے پکی ہوئی چاہیے۔ کلیجی سو فیصد کولسٹرول اور چربی پر مشتمل ہوتی ہے۔

اس لیے دل اور بلڈ پریشر کے مریض تو کلیجی کے قریب بھی نہ پھٹکیں۔ تاہم ایک دو بوٹیاں لینے میں کوئی حرج نہیں۔آج کل گرمی بھی ہے۔ حبس بھی ہے اس لیے قر بانی کا گوشت یا قربانی کی کلیجی کھانے کے بعد لیموں کا پانی ضرور لیں۔ اس سے کلیجی ہضم ہونے میں آسانی ہوتی ہے۔ زیادہ کلیجی کھانے سے پیٹ میں اپھارہ، بد ہضمی، تیزابیت اور قبض ہوسکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ قربانی کی کلیجی کم سے کم کھائیں۔ دل کی بیماریوں میں مبتلا لوگ، ہائی بلڈ پریشرکے مریض یا جن مریضوں کی ماضی قریب میں انجیوپلائی ہوئی ہے یا دل کا بائی پاس آپریشن ہوا ہے وہ تو کلیجی کا ہاتھ تک نہ لگائیں‘‘۔
 
ڈاکٹرز نے مزید کہا کہ ’’فریج یا فریزر میں زیادہ دیر تک گوشت رکھنے سے اس کی غذائی افادیت ختم ہو جاتی ہے ،فرج زیادہ دیر بند رہے تو گوشت میں بیکٹیریا پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔قربانی کے جانور ذبح کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ جانور کو صاف جگہ پر لٹایا جائے اور اس دوران صاف پانی استعمال کیا جائے۔ گوشت کاٹتے وقت بھی صفائی کا اہتمام ضروری ہے۔ گندے پانی کے استعمال سے گوشت میں گندے پانی سے ہونے والی بیماریوں ٹائیفائیڈ، ہیضہ، ڈائریا کیجراثیم منتقل ہو سکتے ہیں۔ قربانی کا گوشت کھاتے ہوئے مندرجہ ذیل احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھ کر آپ بہت سی تکالیف سے بچ سکتے ہیں ۔ قربانی کا گوشت پکاتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ گوشت اچھی طرح صاف ہو اور صیح طور پر پکایا جائے۔ اگر گوشت گل نہ رہا ہو تو اس کے لیے سالن میں پپیتاڈال لیں۔

پپیتا میں اللہ نے صلاحیت رکھی اس سے گوشت گل بھی جائے گا اور لذیذ بھی بنے گا۔ صحت مند رہنے کا بنیادی اصول یہ ہے کہ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں۔ ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ کھانا کھاتے وقت پیٹ کے تین حصے کر لیں۔ ایک کھانے کے لیے ایک پانی کے لیے اور تیسرا سانس کے لیے یا معدے کی حرکات کے لیے۔اگر اس بات پر عمل کیا جائے تو بندہ کبھی پیٹ کے امراض مثلاََ اپھارہ پن، السر، تیزابیت وغیرہ کا شکار نہیں ہوسکتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ قربانی کا گوشت کھائیں ضرور مگر احتیاط سے اور اعتدال کے ساتھ مناسب مقدار میں گوشت کھانے سے معدے پر کوئی بوجھ نہیں پڑتا۔
 
گوشت کھاتے ہوئے مختلف قسم کولااور دوسرے سوفٹ ڈرنکس سے اجتناب کریں۔ کھانے کے 15 منٹ بعد لیموں پانی استعمال کریں۔ اور اس کے علاوہ نمکین لسی بھی لے سکتے ہیں۔ اس سے گوشت ہضم ہونے میں آسانی ہو جاتی ہے۔ ترکی کے سفر کے دوران دیکھا کہ وہ گوشت خوب کھاتے ہیں مگر اس دوران سلاد، دھنیا، پودینہ، ٹماٹر، ہری مرچ اور پیاز کا خوب استعمال کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ لسی کا بھی دور چلتاہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ گوشت کھاتے وقت سلاد اور لسی کا استعمال ضرور کریںاس سے بدہضمی کا خدشہ نہیں رہتا۔ اعتدال کے ساتھ گوشت کھانے کے بعد کے 15 منٹ یا آدھ گھنٹہ بعد سونف، پودینہ، دار چینی اور الائچی ڈال کر قہوہ بنا کرلیں۔ اس سے گوشت ہضم ہونے میں آسانی ہوگی۔ پیٹ میں اپھارہ بھی نہیں ہوگا۔ گوشت کے سالن کے ساتھ تھوڑا سا اچار سلاد کے ساتھ لے لیا جائے تو اس سے کھانا آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے۔ گوشت کھانے کے فوراََ بعد پیٹ درد، متلی قے آنے کی صورت میں فوراََ ڈاکٹر یا قریبی ہسپتال سے رجوع کریں۔ زیادہ الٹیاں آنے کے صورت میں لیموں پانی بھی دیتے جائیں ۔ قربانی کا گوشت اگر صحیح طور پر پکا ہوا نہ ہو تواسے بالکل استعمال نہ کریں۔ اچھی طرح پکا ہوا گوشت کھانے سے کوئی مسلہ نہیں ہوتا‘‘۔
 
’’ گوشت کھانے سے اگر قبض ہو جائے تو اس کے لیے اسپغول کا چھلکا اور دھی استعمال کریں۔سالن میں دو چمچ زیتون کا تیل ملانے سے قبض کا خطرہ نہیں رہتا۔ اگر قبض ہو جائے تو صبح سویرے دو چمچ زیتون کا تیل استعمال کریں۔ زیادہ قبض کی صورت میں چار دانے تازہ انجیر رات ایک گلاس پانی میں بھگو کر رکھیں۔ اور صبح سویرے ان کو کھا لیں اور ساتھ وہی پانی پی لیں۔بد ہضمی کے علاج کے لیے کچے ناریل کا پانی بھی بہت مفید ہے۔ لیمن گراس قہوہ پینے سے بھی پیٹ کا اپھارہ کم ہو جاتا ہے۔ کھانا کھانے کے بعد مٹھی بھر سونف لینے سے بھی بد ہضمی دور ہو جاتی ہے۔ زیادہ گوشت کھانے سے ہونے والی بد ہضمی اور الٹیاں روکنے کے لیے پیاز کا جوس، پودینہ اور تین کالی مرچ ملاکر ایک گلاس گرم پانی کے ساتھ دن میں چار پانچ دفعہ استعمال کریں۔ بد ہضمی اور پیٹ کے اپھارہ پن سے بچنے کے لیے صبح سویرے نہارمنہ تین چار گلاس پانی پئیں۔ گھڑے کا پانی ہو تو زیادہ بہترہے۔ اس سے نہ صرف نظامِ انہضام کی صفائی ہوتی ہے۔ فاسد مادے خارج ہوتے ہیں بلکہ گردوں کے افعال بھی درست ہوتے ہیں‘‘۔
https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com/ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ٹماٹر کے 18 صحت کے فوائد، استعمال کرنے کا طریقہ اور ترکیبیں۔

 ٹماٹر کے فوائد کا سبب ان کے اینٹی آکسیڈنٹس ہیں جو امراض قلب، کینسر، ذیابیطس وغیرہ کے خطرات کو کم کرسکتے ہیں۔ ٹماٹر دنیا بھر میں معتدل آب و ہوا میں رنگوں کی وسیع اقسام میں اگائے جاتے ہیں۔ پرل ٹماٹر، ٹماٹر، چیری ٹماٹر، بیف سٹیک ٹماٹر اور انگور ٹماٹر کی کچھ مقبول ترین اقسام ہیں۔ https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com وہ کثیر رنگوں میں بھی اگائے جاتے ہیں، جن میں سرخ، غیر مہذب، سیاہ اور گلابی سے لے کر عظیم الشان، سفید، بھوری اور نارنجی رنگ شامل ہیں۔ بلاشبہ، سرخ دنیا بھر میں سب سے عام قسم ہے۔ ٹماٹر میں صرف غذائیت فراہم کرنے کے علاوہ مزید پیش کش ہے، جو کہ اسے ایک فعال کھانا سمجھا جاتا ہے۔ حیرت ہے کہ اسے اتنا سلامی کیا بناتا ہے؟ ٹھیک ہے، یہ ہر ایک اہم لائکوپین ہے، ایک اینٹی آکسیڈینٹ جو متعدد طریقوں سے بہتر صحت میں حصہ ڈالتا ہے۔ ایک حیران کن حقیقت یہ ہے کہ یورپیوں نے پہلے اس سبزی کو اس کی چم

مولی کے 10 صحت کے فوائد جو آپ کو جاننے کی ضرورت ہے۔

آپ کو پہلے تیز کاٹنے سے محبت ہوتی ہے ایک تازہ مولی سلاد میں شامل کرتی ہے۔ لیکن کیا آپ مولی کے صحت سے متعلق فوائد کے بارے میں جانتے ہیں جو آپ کی عام دلداری کے لیے بھی کام کرتے ہیں؟ کینسر کو روکنے میں مدد کریں۔ مولیوں کے صحت کے فوائد کیا ہیں؟ ہم کہاں سے شروع کریں! دیگر مصلوب سبزیوں کی طرح مولیوں میں بھی مرکبات ہوتے ہیں جو کینسر پیدا کرنے والے مادوں کو پاک کرنے اور اخراج کی نشوونما میں مدد دیتے ہیں۔ برکل detoxifiers کو خاص طور پر بڑی آنت، آرڈر، آنتوں، پیٹ اور منہ کے کینسر کے خلاف جسم کو ڈھانپنے میں مدد کرنے کی اجازت ہے۔ مولیوں کو کھانے کا ایک تازہ، مختلف طریقہ تلاش کریں! آپ کو بھریں (1 کیلوری فی مولی پر).                               https://www.healthandwealthwithexercise.blogspot.com    مولی وزن کم کرنے کے لیے اچھی ہے اعداد و شمار ہاں کہتے ہیں۔ اور یہ ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے لیے بہت اچھی ہے۔ اور وہ کیلوری خالی نہیں ہے — مولیاں وٹامن سی کا ایک اچھا ذریعہ ہیں۔ ہر مولی میں صرف ایک کیلوریز ہوتی ہے اور چربی نہیں ہوتی اور تقریباً کوئی کاربوہائیڈریٹ نہیں ہوتا۔ یہ بہت مفید سبزی ہے۔ اپنے

ایف ایل آی آر ٹی کی مختلف حالتیں اس موسم گرما میں کووڈ میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔

اپنے مدافعتی نظام کو بڑھانے کے 7 طریقے https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اس موسم گرما میں CoVID-19 کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایف ایل آی آر ٹی مختلف حالتوں کے کیسز، "جن کا لیبل متغیرات کے جینیاتی کوڈ میں تغیرات کے ناموں سے اخذ کیا گیا ہے،"  سی این بی سی  کے مطابق، امریکہ اور یورپ میں بڑھ رہے ہیں۔ مختلف قسمیں JN.1 کی نسلیں ہیں، اور گروپ بندی کا غالب تناؤ KP.2 ہے، جو کہ مارچ کے آخر میں 3.8 فیصد سے بڑھ کر 11 مئی تک کے دو ہفتوں کے دوران تمام کیسز کا 28.2% تھا۔ سی این بی سی کے مطابق، تناؤ پہلی بار دریافت ہونے کے فوراً بعد۔ عوامی جگہوں پر ماسک لگانے اور اپنی ویکسینیشن کے ساتھ اپ ٹو ڈیٹ رہنے کے علاوہ، جس کی ماہرین اکثر کووِڈ کیسز میں اضافے کے دوران تجویز کرتے ہیں، یہ آپ کے مدافعتی نظام کو تقویت دینے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ متعدی امراض کے ماہر اور ارتقائی حیاتیات کے ماہر ڈاکٹر ولیم بی ملر جونیئر کے خیال میں گرمیوں سمیت ہر ایک کو سال بھر اپنے مدافعتی نظام کو بڑھانا چاہیے۔ https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com ملر نے گزشت