نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹس دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔

جن میں کاربوہائیڈریٹس شامل ہوں وہ بھی خون میں شوگر لیول کو اوپر لیجاتے ہیں

جن میں کاربوہائیڈریٹس شامل ہوں وہ بھی خون میں شوگر لیول کو اوپر لیجاتے ہیں اور ان کھانوں میں روٹی سرفہرست ایک ایسا کھانا ہے جو پاکستان میں ذیابطیس کے مریض چھوڑنا پسند نہیں کرتے۔صرف 100 گرام وزنی ایک روٹی میں 340 کیلوریز ہوتی ہیں اور 62 کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔ یہ کاربوہائیڈریٹس معدے میں ہضم ہونے کے بعد گلوکوز میں بدل جاتے ہیں اور یہ گلوکوز خون میں شامل ہوکر شوگر لیول کو ہائی کر دیتی ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم سُرخ لوبیے کی خوبیاں ذکر کریں گےکیونکہ سُرخ لوبیا شوگر کے مریضوں کے لیے روٹی کا ایک ایسا بہترین متبادل ہے جو ذیابطیس جیسے مرض کو جسم میں سر اُٹھانے نہیں دیتا تو آئیے جانتے ہیں کہ قدرت نے اس لوبیے میں کیا فوائد چھپا رکھے ہیں۔سرخ لوبیا جسے راجما بھی کہا جاتا ہے نہ صرف ذائقے میں اچھا ہے بلکہ اسے کھانے کے بھی بہت سے فائدے ہیں۔

 یہ آپ کے بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول کرتا ہے۔
کیونکہ اسکے 100 گرام میں 60 کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں لیکن ساتھ ہی 25 گرام فائبر کی موجودگی ان کاربوہائیڈریٹس کو تیزی سے گلوکوز میں بدل کر خون میں شامل ہونے سے روکتی ہے اور ساتھ ہی یہ فائبرموٹاپا پیدا ہونے سے روکتی ہے اور نظام انہظام کے افعال کو درست رکھتی ہے۔ راجما میں ایسے وٹامنز اور منرلز شامل ہیں جو ہڈیوں کو مضبوط کرنے کام کرتے ہیں اور اس لوبیے میں شامل پروٹین کی ایک بڑی مقدار مسلز کو کمزور نہیں ہونے دیتی اسی لیے باڈی بلڈر حضرات اسے اپنی خوراک میں لازمی شامل رکھتے ہیں۔ 100 گرام چکن کے سینے کے گوشت میں 31 گرام پروٹین ہوتی ہے اور 100 گرام سُرخ لوبیے میں 24 گرام پروٹین پائی جاتی ہے یعنی یہ پودے سے حاصل ہونے والی پروٹین کا ایک بہترین ذریعہ ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کے راجما کھانے سے کینسر کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے خاص طور پر یہ کولن کینسر میں انتہائی مفید غذا ہے۔زیادہ فائبر سے بھرپور ہونے کی وجہ سے اسے کھانے کے بعد زیادہ دیر تک بھوک کا احساس نہیں ہوتا۔ اس میں موجود کیلشیم اور میگنیشیم کی وافر مقدار ہڈیوں کو مضبوط بنانے اور آسٹیوپوروسس کو روکنے میں مدد دیتی ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق سرخ لوبیے میں پروٹین کے ساتھ فائبر کی بھی زیادہ مقداراسے سپر فوڈ بنا دیتی ہے۔ راجما تمام غذائی اشیا میں سب سے کم گلیسیمک انڈیکس رکھتا ہے جس کی وجہ سے اسے شوگر کے مریضوں کے لیے بہت فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔ گلیسمک انڈیکس کسی بھی کھانے سے خون میں شوگر کے تیزی یا سسُتی سے شامل ہونے کا ایک پیمانہ ہے جو یہ بتاتا ہے کہ کون سا کھانا ذیابطیس میں بہتر ہے اور کونسا نہیں۔ راجما کا گلیسمک انڈیکس 28 ہے۔ جبکہ سفید آٹے کا گلیسمک انڈیکس 71 ہے اور اس بات سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر ذیابطیس کے مریض آٹے کی جگہ راجما کو اپنی خوراک میں شامل کریں تو کیا تبدیلی آئے گی۔بعض افراد کو سرخ لوبیا کھانے کے بعد پیٹ میں بلوٹینگ، گیس اور درد وغیرہ کی شکایت ہوتی ہے اور اس کی وجہ اس میں شامل غیر حل پزیر فائبر ہے جسے الفا گلیکٹوسائیٹ کہا جاتا ہے۔

اگر سُرخ لوبیے کو پانی میں بھگو کر عنکرت کر لیا جائے تو الفاگلیکٹوسائیٹ کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ایسے راجما جو اچھی طرح پکے نہ ہوں اور کچے ہوں صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ بن جاتے ہیں کیونکہ ان راجما میں اینٹی نیوٹرنٹس پائے جاتے ہیں جو جو خوراک سے غذائیت کو جسم میں جذب ہونے سے روکتے ہیں اس لیے راجما کا استعمال اچھی اُبال کر یا پکا کر کرنا ہی مفید ہے۔

نوٹ:
راجما میں گلوٹن نہیں ہوتی اس لیے گلوٹن سے الرجی کے مریض اسے کھا سکتے ہیں لیکن اگر آپ کو راجما کھانے کے بعد اچھا محسوس نہیں ہوتا تو اسے ترک کر دیں اور اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے اس کی مناسب مقدار اپنی خوراک میں شامل کریں۔
>https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ٹماٹر کے 18 صحت کے فوائد، استعمال کرنے کا طریقہ اور ترکیبیں۔

 ٹماٹر کے فوائد کا سبب ان کے اینٹی آکسیڈنٹس ہیں جو امراض قلب، کینسر، ذیابیطس وغیرہ کے خطرات کو کم کرسکتے ہیں۔ ٹماٹر دنیا بھر میں معتدل آب و ہوا میں رنگوں کی وسیع اقسام میں اگائے جاتے ہیں۔ پرل ٹماٹر، ٹماٹر، چیری ٹماٹر، بیف سٹیک ٹماٹر اور انگور ٹماٹر کی کچھ مقبول ترین اقسام ہیں۔ https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com وہ کثیر رنگوں میں بھی اگائے جاتے ہیں، جن میں سرخ، غیر مہذب، سیاہ اور گلابی سے لے کر عظیم الشان، سفید، بھوری اور نارنجی رنگ شامل ہیں۔ بلاشبہ، سرخ دنیا بھر میں سب سے عام قسم ہے۔ ٹماٹر میں صرف غذائیت فراہم کرنے کے علاوہ مزید پیش کش ہے، جو کہ اسے ایک فعال کھانا سمجھا جاتا ہے۔ حیرت ہے کہ اسے اتنا سلامی کیا بناتا ہے؟ ٹھیک ہے، یہ ہر ایک اہم لائکوپین ہے، ایک اینٹی آکسیڈینٹ جو متعدد طریقوں سے بہتر صحت میں حصہ ڈالتا ہے۔ ایک حیران کن حقیقت یہ ہے کہ یورپیوں نے پہلے اس سبزی کو اس کی چم

مولی کے 10 صحت کے فوائد جو آپ کو جاننے کی ضرورت ہے۔

آپ کو پہلے تیز کاٹنے سے محبت ہوتی ہے ایک تازہ مولی سلاد میں شامل کرتی ہے۔ لیکن کیا آپ مولی کے صحت سے متعلق فوائد کے بارے میں جانتے ہیں جو آپ کی عام دلداری کے لیے بھی کام کرتے ہیں؟ کینسر کو روکنے میں مدد کریں۔ مولیوں کے صحت کے فوائد کیا ہیں؟ ہم کہاں سے شروع کریں! دیگر مصلوب سبزیوں کی طرح مولیوں میں بھی مرکبات ہوتے ہیں جو کینسر پیدا کرنے والے مادوں کو پاک کرنے اور اخراج کی نشوونما میں مدد دیتے ہیں۔ برکل detoxifiers کو خاص طور پر بڑی آنت، آرڈر، آنتوں، پیٹ اور منہ کے کینسر کے خلاف جسم کو ڈھانپنے میں مدد کرنے کی اجازت ہے۔ مولیوں کو کھانے کا ایک تازہ، مختلف طریقہ تلاش کریں! آپ کو بھریں (1 کیلوری فی مولی پر).                               https://www.healthandwealthwithexercise.blogspot.com    مولی وزن کم کرنے کے لیے اچھی ہے اعداد و شمار ہاں کہتے ہیں۔ اور یہ ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے لیے بہت اچھی ہے۔ اور وہ کیلوری خالی نہیں ہے — مولیاں وٹامن سی کا ایک اچھا ذریعہ ہیں۔ ہر مولی میں صرف ایک کیلوریز ہوتی ہے اور چربی نہیں ہوتی اور تقریباً کوئی کاربوہائیڈریٹ نہیں ہوتا۔ یہ بہت مفید سبزی ہے۔ اپنے

ایف ایل آی آر ٹی کی مختلف حالتیں اس موسم گرما میں کووڈ میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔

اپنے مدافعتی نظام کو بڑھانے کے 7 طریقے https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اس موسم گرما میں CoVID-19 کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایف ایل آی آر ٹی مختلف حالتوں کے کیسز، "جن کا لیبل متغیرات کے جینیاتی کوڈ میں تغیرات کے ناموں سے اخذ کیا گیا ہے،"  سی این بی سی  کے مطابق، امریکہ اور یورپ میں بڑھ رہے ہیں۔ مختلف قسمیں JN.1 کی نسلیں ہیں، اور گروپ بندی کا غالب تناؤ KP.2 ہے، جو کہ مارچ کے آخر میں 3.8 فیصد سے بڑھ کر 11 مئی تک کے دو ہفتوں کے دوران تمام کیسز کا 28.2% تھا۔ سی این بی سی کے مطابق، تناؤ پہلی بار دریافت ہونے کے فوراً بعد۔ عوامی جگہوں پر ماسک لگانے اور اپنی ویکسینیشن کے ساتھ اپ ٹو ڈیٹ رہنے کے علاوہ، جس کی ماہرین اکثر کووِڈ کیسز میں اضافے کے دوران تجویز کرتے ہیں، یہ آپ کے مدافعتی نظام کو تقویت دینے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ متعدی امراض کے ماہر اور ارتقائی حیاتیات کے ماہر ڈاکٹر ولیم بی ملر جونیئر کے خیال میں گرمیوں سمیت ہر ایک کو سال بھر اپنے مدافعتی نظام کو بڑھانا چاہیے۔ https://healthandwealthwithexercise.blogspot.com ملر نے گزشت